شاعر انقلاب فیض احمد فیض کی آج 27ویں برسی ہے۔ دو ہزار گیارہ کو بر صغیر کے عظیم شاعر و دانشور فیض احمد فیض کی صد سالہ تقریبات کے حوالے سے منسوب کیا گیا تھا ، جنوری دو ہزار گیارہ سے شروع ہونے والی تقریبات اب اختتامی مراحل میں پہنچ چکی ہیں۔
فیض کی ادبی حیثیت کو ایک دنیا تسلیم کرچکی ہے. ان کی نظمیں ،غزیلیں زبان زد عام ہیں ، فیض وہ شاعر ہیں جن کا کلام تقریبا ہر گلو کار نے گانا اپنے لیے اعزاز سمجھا۔ بیگم اختر فیض آبادی غزل گائیکی میں نمائیاں مقام رکھتی ہیں انہوں نے فیض احمد فیض احمد کی یہ غزل شام فراق اب نہ پوچھ نہایت ہی عمدہ انداز میں گائی ۔
اسی طرح فیض صاحب کی ایک بہت معروف نظم دشت تنہائی میں اے جان وفا تو جیسے اقبال بانو کی پہچان ہی بن گئی اور لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔ کا الگ ہی رنگ جما۔ اسی طرح جب فیض احمد فیض کی مشہور غزل گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے جب مہدی حسن نے اپنے مخصوص انداز میں گائی تو جیسے کمال ہوگیا ۔
فیض احمد کی نظمیں اور غزلیں گاکر نیرہ نور اور ٹینا ثانی نے بھی فن گلو کاری میں ایک دائمی عزت اور شہرت اپنے نام لکھوالی ۔ فیض کا کلام گاکر امر ہونے والے گلوکار بذات خود فیض کیلئے خراج تحسین ہیں۔
بھکر(ڈسڑکٹ رپورٹر)ینگ ہیرو فٹ بال کلب بھکر کے زیر اہتمام 13روزہ فٹ بال ٹورنامنٹ آٹھویں روز میں داخل جمیل سٹیڈیم میں سینکڑوں شائقین لطف اندوز ہونے لگے گذشتہ روز مقابلہ میں لیہ کالونی کی ٹیم سے ڈیر ہ اسماعیل خان کی ٹیم نے میدان مار کرلیا بھکر کلب بھکر کا آتش کلب ٹانک کے درمیان مقابلہ جاری میچ کے مہمان خصوصی صدر الیکٹرنک میڈیاایسوسی ایشن بھکر صدرطارق حمید ملک، چیئرمین مجلس عاملہ بھکر الیکٹرنک میڈیا الہادی میڈیسن کمپنی کے چیف ایگزیکٹوناصر عباس بلوچ تھے مہمانوں کا کھلاڑیوں کے ساتھ تعارف کرایا گیا بعدازان کھلاڑیوں کے ساتھ گروپ فوٹوبنایا گیا اس موقع پر لاونسر کے فرائض جنرل سیکرٹری بھکر کلب بھکر اصغر علی جاوید ،چوہدری امجدنے فرائض سرانجام دیئے میچ میں پاکستان بھر سے 21ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں تحصیل ایڈمنسٹریشن نے انتظامات کیے ہوئے ہیں بھکر کے عوام نے ٹورنامنٹ کمیٹی کی کارکردگی اور اطمینان کااظہاکیا ہے ۔
بھکر(بیورورپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف ، کمشزسردگوھا ڈی سی او بھکر کی ہدایت پر ڈسٹرکٹ سول ڈیفنس آفیسر سید اخلاق علی شاہ کا پولیس کے ہمراہ گیس ری فلینگ کرنے والے گیس ڈیلروں کیخلاف ایکشن متعدد ایجنسیاں سیل اکثر ڈی سی او بھکر کی وراننگ پر شہر سے بار منتقل تفصیلات کے مطابق عوام کو حادثات سے محفوظ رکھنے کیلئے سول ڈیفنس آفیسر کاپولیس کے ہمراہ ہنگائی بنیادوں پر ایکشن لیتے ہوئے شہر بھر میں کاروائی کرتے ہوئے گیس فلینگ کرنے والی گیس ایجنسیوں کو شہر کے باہر منتقل کردیا جبکہ متعدد دکانیں سیل کرکے غیر قانونی گیس رفلینگ کرنے والے دکانداروں کیخلاف مقدمات کا اندراج کروادیا اس موقع پر ڈسٹرکٹ آفیسر سول ڈیفنس سید اخلاق علی شاہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو عوام سے محبت ہے اْن کے خصوصی احکامات پرکمشزسرگودھا ،ڈی سی او بھکر محمد آصف قریشی کی ہدایت پر عوام کو حادثات کے خطر ہ دہشت گردی سے حالات کے پیش نظر گیس ری فلینگ کرنے والے گیس ڈیلروں اور غیرقانونی بغیر لائسنس کے منی پٹرول پمپ ڈیزل ایجنسی مالکان کیخلاف ایکشن لیا گیا شہر بھر میں آپریشن کیا گیا متعدد دکانداروں کیخلاف مقدمات کااندراج کرکے گیس ری فلینگ والی ایجنسیوں کو شہر سے باہر منتقلی کرنے کاکام تیز کردیا ہے انہوں نے مزید کہا ہے ۔ شہر میں کام مکمل ہوتے ہی چھوٹے چھوٹے شہروں اور تحصیل سطح پر بھی کاروائی کی جائیگا اس سلسلہ میں میڈیا کے تعاون بے حدضروری ہے عوام کے جان ومال کا تحفظ اولین ترجیح ہے اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ہے ۔
پنجاب حکومت ہمہ اقسام کے بازار سجانے میں خاصی مہارت حاصل کرچکی ہے اور اب ریلیاں اور جلسے جلوس کی منڈی لگانے کا تہیہ کرکے میدان میں اترچکی ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اور اتحادی بھی لفظی بمباری کا آغازکرچکے ہیں اور جلسے جلوس کا جواب جلسے جلوس سے دینے کا بہ بانگ دہل اعلان کررہے ہیں ان کا کہناہے کہ وہ فی الحال نصرت بھٹو کی موت پر آنسو بہارہے ہیں سو ریلی کا ریلا نہیں بہاسکتے۔ پی پی کے رہنماوں اورحاجیوں کا گلہ ہے کہ شہباز شریف نے صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف غیرپارلیمانی زبان استعمال کرکے نہ صرف صدر مملکت کے عہدے کی توہین کی ہے بلکہ جمہوریت کی دوشیزگی بھی داغ دارکردی ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف بھائی بھی میاں شہباز شریف پر سخت برہم ہیں ان کا فرمان ہے کہ شہباز شریف اپنی زبان کو لگام دیں ورنہ یہ کام ہمیں کرنا پڑے گا اور تحریک انصاف ان کے نقش قدم پر چل پڑی ہے مگر ۔ ایں سعادت بزوربازو نیست کہ یہاں ناخداوں کی بخشش کام آتی ہے۔ اب یہ ایک الگ موضوع ہے کہ بخشش کا ہما ان کے سرپر بسیراکرچکاہے یا منڈلارہاہے۔ ہمارے دانش ورسیاست داں اور سیاسی مبصربھارتی جمہوریت کے نغمے تو بہت الاپتے ہیں مگرخود اس سے متاثرنہیں ہوتے۔ سونیا گاندھی کے بارے میں بھارت کے کسی شیدے ٹلی نے اپنی ٹلی بچائی تو سارا بھارت چیخ اٹھا تھا تمام دانش ور سیاست دان اور سول سوسائٹی چلا اٹھی تھی کہ یہ ہمارا کلچر نہیں ہم مشرقی لوگ ہیں یہ لب ولہجہ ہماری تہذیب کی تکذیب ہے میاں شہباز شریف کی زبان وبیان پر اعتراض کرنے والے اپنے لب ولہجہ اورالفاظ پر غورفرمائیں تو احساس ہوگا کہ وہ تو شہباز شریف سے بھی کئی ہاتھ آگے ہیں۔ معتبر معززاور محترم وہی ہوتاہے جو دوسروں کی عزت نفس کو مجروح نہیں کرتا۔ یہاں تو آوے کا آواہی بگڑا ہواہے۔ عمران خان کے جلسے پر عالمی میڈیا نے جس حیرت کا اظہارکیاہے ہمیں اس پر حیرت ہے کیونکہ ایسے سیاسی عجوبے ہمارے ہاں ہوتے ہی رہتے ہیں کہ یہاں دل جتنا اور الیکشن جیتنا ایک دوسرے سے قطعا الگ مظہرہیں۔ تحریک پاکستان کے دوران عوام کے دل جن کے ساتھ تھے انہیں ووٹ نہیں ملے تھے۔ اصغرخان صاحب نے بھی بڑے بڑے جلسے کیے تھے حیران کن جلوس نکالے تھے مگر بالآخرغبارے کی طرح بیٹھ گئے۔ دراصل غبارے کا حجم ہوا کی بخشش ہوتاہے اور ہوا رخ بدلتی رہتی ہے۔ سو اس امکان کو مسترد نہیں کیاجاسکتا کہ آنے والے انتخابات میں ہوا کا رخ تحریک انصاف کی سمت ہو۔ اگر مسلم لیگ کے خود سررہنما ان کے خول سے باہرنہ آتے تو ان کا دم نکل سکتا ہے یوں بھی لیگ لیک بن کر رہ گئی ہے۔ سوچنا یہ ہے کہ سوئی کس کی انگلیوں میں چبھی ہوتی ہے۔ ہرسو شوربپا ہے کہ عمران خان نے لاہور جیت لیاہے ممکن ہے ایسا ہی ہو مگر دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان انتخابات بھی جیت سکیں گے کیونکہ تحریک انصاف میں شامل ہونے والے اکثر سیاست دان پارٹی بدلنے کے ماہر ہیں حالات بدلنا ان کے اختیارمیں نہ ان کے منشور کا حصہ ہے۔ عمران خان کے جلسے کے بارے میں مختلف آراسامنے آرہی ہیں مگر اس بات پر سبھی متفق ہیں کہ جلسہ ریکارڈ سازتھا۔ ایسا عظیم الشان جلسہ تھا جس نے سیاسی پنڈتوں کی چٹیا کاٹ دی ہے ملکی اور غیرملکی سطح پر اسے سرپرائز شوقرار دیاجارہاہے۔ عالمی میڈیا کی رائے کے مطابق عمران خان کی مقبولیت حیران کن ہے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن ہی نہیں کہ عمران خان لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں مگر جہاں تک تبدیلی لانے کا تعلق تو یہ امر محال ہے کیونکہ پاکستان آزادی کے باوجود حق حکمرانی سے محروم ہے جب تک عوام کو حکومت کے انتخابات کا حق نہیں ملتا تبدیلی کا خواب خواب ہی رہے گا ایک ایسا خواب جس کی کوئی تعبیر نہیں ہوتی اب تو امریکی دانش وربھی اس حقیقت کا اعتراف کرنے لگے ہیں کہ اگر پاکستان کو اچھی حکومت فراہم کردی جائے تو پاکستان اپنے مسائل پر قابو پاسکتاہے گویا ہمارے مصائب وآلام کے اصل ذمہ دار سیاست دان ہیں جو اقتدارحاصل کرنے کے لیے امریکا کے درپرجھولی پھیلائے کھڑے رہتے ہیں۔ اب یہ ایک بات ہے کہ زرداری صاحب کی جھولی زیاد ہ ہی بڑی ہے جس کے باعث عوام کو بڑے مسائل کا سامنا ہے
بھکر(سٹاف رپورٹر)ڈی سی او محمد آصف قریشی کے احکامات کی روشنی میں محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لئے ضلع میں مقیم غیر ملکی اور افغان باشندوں کے کوائف حاصل کرنے کے لئے محکمہ تعلیم نے سروے مہم شروع کر رکھا ہے۔ڈی ای او ایلیمنٹری شیخ محمد رفیع کے مطابق محرم الحرام کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے محفوظ رہنے کے لئے ڈی سی او کی ہدایت کی روشنی میں محکمہ تعلیم سمیت دیگر محکموں نے ضلع بھکر میں مقیم غیر ملکی اور افغان باشندوں کے مکمل کوائف حاصل کرنے کے لئے سروے مہم شروع کر رکھی ہے جس میں ان کے نام،ولدیت، سکونت کی جگہ، پیشہ، شناختی کارڈ نمبر،موبائل فون نمبر،فیملی کے باقی ارکان کی تعداد،موجودہ پتہ اور سابقہ پتہ کے علاوہ اگر کسی کے کرایہ دار ہیں تو اس مالک مکان کے بھی مکمل کوائف حاصل کئے جا رہے ہیں۔اس سلسلہ میں شیخ محمد رفیع نے کہا کہ یہ قومی فریضہ ہے جس کا مقصد صرف اور صرف آپ کی جان و مال کی حفاظت ہے۔اس لئے سروے ٹیموں سے مکمل تعاون کیا جائے۔
بھکر(سٹاف رپورٹر) جرائم کے فروغ کو روکنے اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے معاشرے میں قانون کے بارے آگہی اور شعور بیدار کرنے میں میڈیا اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔یہ بات ڈی پی او رائے اعجاز احمد نے ضلع بھکر کے کیبل آپریٹرز اور مالکان کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ محرام الحرام کی آمد ہے اور موجودہ ملکی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں پہلے سے زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہونے پائیں۔انہوں نے کہا کہ جدید دور میں اس وقت کیبل بھی ذرائع ابلاغ کے لئے اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ شہروں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں تک بھی کیبل نیٹ ورک پہنچ چکا ہے۔اس لئے جرائم کے خاتمہ اور عوام میں قانون کے بارے آگہی پہنچانے کے لئے کیبل نیٹ ورک اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران کیبل پر ایسی کسی قسم کی کوئی تقریر یا بات نہ چلائی جائے جس سے کسی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی دل آزاری ہو۔ انہوں نے کہا کہ جو عناصر دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں ان پر نظر رکھنا اور ان کی اطلاع اپنے سیکورٹی اداروں کو دینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے اور دہشت گردوں کے خلاف ہمیں اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھنے کی ضرورت ہے۔اس لئے ہمیں اپنے محلہ، بازار،لاری اڈے،کاروباری مراکز،عبادت گاہوں کی کڑی نگرانی کرنی چاہئیے اور ان جگہوں پر کسی مشکوک شخص،بیگ،تھیلہ،لاوارث موٹر سائیکل،گاڑی،ریڑھی کو دیکھیں تو فوری طور پر اپنے قریبی پولیس اسٹیشن کو آگاہ کریں یا 15 پر اطلاع دیں۔ انہوں نے تمام کیبل آپریٹرز سے کہا کہ وہ اپنے میڈیا کے ذریعے معاشرے میں پولیس اور عوام کی ذمہ داریوں کے بارے آگاہی مہم چلائیں تاکہ عام شہریوں کو قانون کے متعلق مکمل آگاہی حاصل ہو سکے۔اس موقع پر کیبل آپریٹرز نے بھی اپنے مسائل سے ڈی پی او کو آگاہ کیا جس پر ڈی پی او نے ان کے فوری اور پائیدار حل کی یقین دہانی کرائی۔آخر میں کیبل پر نشر کرنے کے لئے پولیس آگاہی مہم کا مواد بھی کیبل آپریٹرز کو فراہم کیا گیا۔