آج کا اخبار

زمین پر رینگنے والے کیڑے مکوڑے۔۔۔

کالم نگار: عاطف چودھری
ای میل:atifsaeedicmap@gmail.com
03347787272
ہمیں آزاد ہوئے 65 برس سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا، مگر ہم آج بھی غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، ہمارے حکمران آج بھی ہمیں زمین پر رینگنے والے کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہیں سمجھتے، ہمارے حکمرانوں کا جب جی چاہتا ہے غریب عوام کو مسل کر گزر جاتے ہیں اور انہیں احساس تک نہیں ہوتا، آخر ایسا کیوں ہے۔ بدلہ تو کچھ بھی نہیں، اگر بدلے ہیں تو صرف مسلنے والے پاؤں، آج سے 65 برس پہلے برطانوی فوجی اور برطانوی سامراج ہمیں مسلتے تھے اور ہمیں اپنے پیروں تلے روند کر گزر جاتے تھے اور آج ہمارے اپنے ہی ملک کے حکمران ہمیں روند رہے ہیں۔
ہمارے ملک میں آئے روز غریب لوگ مر رہے ہیں، کوئی ڈرون حملوں سے مر رہا ہے تو کوئی ڈینگی وائرس سے مر رہا ہے تو کوئی بے چارہ اپنی ساری زندگی کی جمع پونجی کے حصول کے لئے ڈاکخانوں کے باہر وصولی کا انتظار کرتا رہتا ہے۔ وہ اپنی امید نہیں چھوڑتا مگر اس کی سانسیں ہی اس کا ساتھ چھوڑ جاتی ہیں اور اپنے پیاروں کو چھوڑ کر ہمیشہ کیلئے اس دنیائے فانی سے کوچ کرجاتا ہے اور بالآخر ہمارے حکمرانوں کو ان کی فیملی پر ترس آجاتا ہے اور ہماری حکومت پانچ لاکھ روپے سے ان کی فیملی کا منہ ہمیشہ کیلئے بند کر دیتی ہے۔ کیا وہ پانچ لاکھ روپے ان کی فیملی کیلئے اس شخص کا نعم البدل ہوسکتے ہیں۔
قارئین کرام! ہمارے ملک کی ستم ظریفی ہے کہ ہم نے اپنی ملک کے بجٹ کا ستر فیصد اپنی فوج کیلئے خرچ کرتے ہیں اور ڈیفنس پر لگاتے ہیں مگر پھر بھی باہر سے آکر لوگ ہمارے ہی ملک کو توڑ رہے ہیں، ہمارے ہی ملک کو کھوکھلا کر رہے ہیں اور ہماری ہی عوام پر ڈرون حملے کر رہے ہیں تو دوسری طرف دہشتگرد ہماری ہی مسجدوں اور عبادت گاہوں میں بم دھماکے کرتے ہیں اور ہمارے ہی اداروں کو آئے روز تباہ کردیتے ہیں اور ہماری افواج اور ہماری پولیس فورسز کچھ نہیں کر پاتی۔
آج ہم من حیث القوم کرپٹ ہو چکے ہیں، ہم بحیثیت قوم رشوت خور ہیں اور ہماری پوری قوم کام چوری کی عادی ہو چکی ہیں۔ اداروں میں چلے جائیں، چپڑاسی سے لیکر بڑے سے بڑے افسر، حتی کہ وزیر اعظم صدر تک سب کے سب لوگ کرپٹ ہو چکے ہیں اور رشوت کا بازار ہمارے ملک میں ہر طرف عام ہے، کسی جائز کام کیلئے بھی ہمیں رشوت دینی پڑتی ہے اور ان لوگوں کو جنہیں ہم اپنے ووٹ دیکر الیکٹ کرتے ہیں ان لوگوں سے ملنے کیلئے ان کے سیکرٹریز اور ان کے چپڑاسی کو جب تک رشوت نہ دی جائے ان کی ہتھیلی نہ گرم کی جائے اس وقت تک اندر نہیں جانے دیتے اور دوسری بات آج ہمارا ملک دنیا بھر میں صرف اور صرف رشوت اور کرپشن کی وجہ سے بدنام ہو رہا ہے۔
قارئین کرام! آج ہماری قوم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم کام چور ہو چکے ہیں، کام کرنے سے ہم کتراتے ہیں اور محنت کا تو ہم سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے، جبکہ ہمارے دین متین نے جگہ جگہ پر واضح الفاظ میں فرما دیا ہے کہ محنتی اللہ پاک کا دوست ہے اور آج ہم اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حبیب نہیں بننا چاہتے اور ہم طالبعلم سے لیکر مزدور اور مزدور سے لیکر بڑے سے بڑے افسر، بیورکریٹ تک سب کے سب کام چور ہیں اور ہم آج کام کرتے ہوئے عار محسوس کرتے ہیں، جس کی وجہ سے دنیا میں لوگ ہمیں اچھا محسوس نہیں کرتے۔ جس دن ہمارے ملک میں کوئی چھٹی ہو تو ہر کوئی خوشی محسوس کر رہا ہوتا ہے، جبکہ پوری دنیا میں لوگ چھٹیوں کو برا محسوس کرتے ہیں، نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے ملک کیلئے اور سب سے بڑھ کر ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے۔ آج باقی دنیا سے اتنا پیچھے کیوں ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم دنیا میں سب سے زیادہ چھٹیاں منانے والی قوم ہیں، آج ہمارے طالبعلم دنیا کی دوسری یونیورسٹیز اور کالجز کے طلباء کا مقابلہ کیوں نہیں کر سکتے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے طالبعلم سال کا زیادہ تر حصہ تو کھیل کود اور عیش و آرام میں گزار دیتے ہیں اور ان کا پڑھائی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔ جبکہ دنیا میں طالبعلم سال کا زیادہ تر حصہ کتابیں پڑھنے اور زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے میں گزارتے ہیں اور ہمارے ہاں طالبعلم دعا مانگ رہے ہوتے ہیں، یااللہ آج تو یونیورسٹی کی چھٹی ہو، آج تو ٹیچر نہ آئے۔
قارئین کرام! آج ہمارے ملک کے تمام کے تمام ادارے دیوالیہ ہو چکے ہیں، پی آئی اے، ریلوے، سٹیل مل سب کے سب دیوالیہ ہو چکے ہیں، ریلوے کا نظام پورے پاکستان میں تباہ ہو چکا ہے، ریلوے ملازمین کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو چکے ہیں اور پی آئی اے کے جہازوں میں روزانہ خرابی آجاتی ہے، روزانہ جہاز کے انجن میں آگ لگ جاتی ہے اور ہمارے ملک کے لوگ اپنے ملک کی ٹریولنگ ایئر لائن میں سفر کرنے کی بجائے پرائیویٹ کمپنیوں میں سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے عوام کو زمین پر رینگنے والے کیڑے مکوڑوں کے علاوہ کچھ نہیں سمجھا اور انہیں بھوک اور بھکاری بنانے کیلئے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ چاہے وہ وفاقی حکومت ہو جو کہ روٹی کپڑا اور مکان کی نام لیوا ہے یا پھر پنجاب حکومت کو روزگار کی نا م لیوا ہے۔ وفاقی حکومت نے پاکستان کی غریب عوام کو بھکاری بنا کر رکھ دیا ہے اور ان کو ہر مہینے ایک ایک ہزار روپے کے نام پر سیاسیوں اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے ڈیروں کے دھکے کھانے پڑتے ہیں کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے ایسے پاکستان کا خواب دکھایا تھا، کیا ذوالفقار بھٹو نے ایسے پاکستان کے بارے میں کہا تھا کہ ایک دن آئے گا کہ اس ملک میں کوئی بھکاری نظر نہیں آئے گا اور آج انہی کی حکومت نے پورے پاکستان کو بھکاری بنا کر رکھ دیا ہے اور اس ایک ایک ہزار روپے کی مد میں پیپلز پارٹی کے جیالوں نے اربوں روپے کی کرپشن کی ہے اور حق داروں کو حق بھی نہیں ملا، جتنا بھی پیسہ آیا وہ یا تو وڈیروں اور سیاسی کارکنوں نے اپنی کوٹھیوں او ربنگلوں پر لگا دیا یا پھر اس کو حق داروں تک پہنچنے سے پہلے ہی غائب کر دیا گیا اور جبکہ دوسری جانب شہباز شریف صاحب جو کہ خود کو خادم اعلیٰ پنجاب کہتے ہوئے اور اخبارات اور ٹیلی ویژن کے اشتہارات میں خود کو خادم اعلیٰ پنجاب کہلواتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں اور حبیب جالب کی یہ غزل بڑے شوق سے پڑھتے ہیں کہ میں نہیں مانتا، میں مانتا۔۔۔۔ آج میں ان کے بارے میں کہتا ہوں۔۔۔
خود کو کہلواتے ہو تم خادم اعلیٰ
مگر میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا
کیوں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب خادم اعلیٰ پنجاب ہونے کا ثبوت نہیں دیا بلکہ اپنے ہی وزیروں اور مشیروں کو ملک کی لاکھوں روپے کی دولت تقسیم کی ہے، سستی روٹی سکیم کے نام پر پنجاب کے خزانے کا لاکھوں روپے ضائع کیا ہے اور سب سے بڑھ کر غریب عوام کو تنگ اور ذلیل و خوار کیا ہے۔ اگر وہ سستی روٹی سکیم کی بجائے سستا آٹا سکیم جاری کرتے تو آج میں بھی مانتا کہ وہ واقعی خادم اعلیٰ پنجاب ہیں۔ آٹے کی جتنی بھی ملیں ہیں اور آٹے کے جتنے بھی سٹاکسٹ ہیں وہ سب کے سب وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر ہیں اور وزیر ہیں تو وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے ہی مشیروں اور وزیروں سے مہنگے داموں آٹا خرید کر پھر سستے داموں روٹی شروع کر دی، جس سے عوام کو تو کوئی فائدہ نہیں ہوا، بلکہ وزیروں مشیروں کو بے پناہ فائدہ ہوا۔ تو آج میں صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے گزارش کروں گا کہ خدارا اس قوم اور ملک پر ترس کھائیں اور اس ملک کو بھکاری نہ بنائیں اور اس قوم کو مزید ذلیل و خوار نہ کریں بلکہ ایسے اقدامات کریں جس سے ہم دنیا سر اٹھا کر کہہ سکیں کہ ہم پاکستان قوم ہیں۔ ہم وہ قوم ہیں جنہوں نے پہلے بھی دنیا پر ہزاروں سال حکومت کی ہے اور اب بھی ہم اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ ہم دنیا پر طاقت کر سکیں۔

Posted by Daily Bhakkar Today Bhakkar on 23:46. Filed under . You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0

0 comments for زمین پر رینگنے والے کیڑے مکوڑے۔۔۔

Leave comment

Recent Entries

Recent Comments

Photo Gallery